گفتار کے غازی
سنو! اک بات کہنی ہے
سنو! باتیں ہزاروں ہیں
مگر اک مخمصہ بھی ہے
یہی مشکل کہ ان باتوں کو
ہم الفاظ کی صورت میں
ڈھالیں گے بھلا کیونکر
کہ یہ الفاظ کی صورت گری بھی
پیشۂِ آذر کی طرح
ایک مشکل فن ہے
جس کو سیکھنا
ہر اک کے بس کی بات
ہے اور نہ کبھی ہوگی
کہ یہ فن تو عطا ہے
اور عطا ہر ایک کو
سب کچھ نہیں ہوتا
مگر جو بات کہنی ہے
اسے کہنا بھی لازم ہے
کوئی اظہار کا ذریعہ
کہیں ایسا بھی تو ہوگا
جو ان الفاظ کی صورت گری
سے ماورا
احساس کی توحید سے تشکیل پاتا ہو
جو ہم آہنگ ذہنوں کو
کسی نادیدہ ڈوری میں پروتا ہو
کوئی ہوگی کہیں ایسی بھی تو دنیا
جہاں احساس ہی خود
رابطے کا ایک ذریعہ ہو
جہاں الفاظ کے بے جان بت
بے وقعتی کا طوق پہنے
بے بسی کی اک علامت ہوں
جہاں جذبوں کی سچائی مقدّم ہو
مگر جو بات کہنی ہے
تجھے قصے سنانے ہیں
بنا الفاظ کے کہنا کہاں ممکن؟
کہ ہم گفتار کے غازی
بنا الفاظ کے کچھ کر نہیں سکتے
تو کیوں نہ یوں کریں
الفاظ اپنے معتبر کرلیں
اور ان کو اپنے دل کی ترجمانی دیں
اگر الفاظ سچے ہوں
تو احساسات سے خالی نہیں ہوتے
کہ جذبوں کا خدا
بےجان بت کو زندگی دے کر
اسے تعظیم کے قابل بناتا ہے
اسے انساں بناتا ہے!
ہدایت الله
۲۰۱۷